Tuesday, 26 March 2013

غیر مسلم مکّہ مکرمہ میں کیوں داخل نہیں ہو سکتے ؟



غیر مسلم مکّہ مکرمہ میں کیوں داخل نہیں ہو سکتے ؟
=====================================
آپ بذریعہ سڑک کسی بھی جانب سے مکہ مکرمہ میں داخل ہوں تو حدود حرم کے آغاز سے کچھ پہلے سڑکوں پر جلی حروف میں بار بار یہ الفاظ تحریر نظر آتے ہیں کہ ''غیر مسلم کا مکّہ کی حدود میں داخلہ منع اور فقط مسلمین مکّہ میں داخل ہو سکتے ہیں ''

اور پھر وہ مقام آ ہی جاتا ہے جہاں یہ سائیں بورڈ آویزاں ہے جو آپکو آج کی اھلا'' کویز کی تصویر میں نظر آرہا ہے جس میں حتمی طور سے اس بات کی نشاندھی کی گئی ہے کہ غیر مسلمین داہنے ہاتھہ کی جانب '' طائف '' کی جانب مڑ جائیں جسکو میں نے لال تیر سے واضح کیا ہے جبکہ مسلمین بائیں جانب ، مکّہ مکرمہ کی طرف مڑ سکتے ہیں جسکی نشاندھی میں نے نیلے تیر سے کی ہے - گویا یہ وہ نقطہ آخر ہے جہاں سے مسلمانوں اور غیر مسلیمین کی راہیں جدا ہونا لازمی ہیں -
ہم سب جانتے ہیں کہ مکّہ کی طاہر فضاؤں میں صرف کلمہ گو اہل ایمان ہی داخل ہو سکتے ہیں کسی نجس کا اس پاک شہر میں داخلہ شرعا '' ممنوع ہے اور اس وجہ سے مکّہ مکرمہ کے اطراف میں موجود تمام ایکسپریس ویز پر ایسے انتباہی بورڈ آویزاں ہیں -
غیر مسلموں پر رسول الله صلی الله علیہ و الیہ وسلم نے سن 9 ہجری میں یہ پابندی لگائی تھی جو آج تک الحمد الله برقرار ہے - کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ و الیہ وسلم نے یہ پابندی کیوں لگائی تھی ؟ آخر اس پابندی کو لگانے کی وجہ کیا تھی ؟
جواب
==============
سن 8 ہجری میں فتح کے بعد جب پورے مکّہ مکرمہ میں مسلمانوں کا مکمل غلبہ ہوگیا تو سن 9 ہجری میں الله سبحان و تعالی نے خاص آیت نازل فرمائیں جس میں حکم دیا گیا کہ نجس مشرکین کو مسجد الحرام کے پاس پھٹکنے نہ دو - یہ آیت قرآن حکیم کی سوره توبہ کی آیت نمبر 28 ہے جو پارہ نمبر 10 میں ہے ، جس کا اردو ترجمہ کچھہ یوں ہے :-

'' اے ایمان والو، مشرک بالکل ہی ناپاک ہیں - وہ اس سال کے بعد مسجد الحرام کے پاس بھی بھٹکنے نہ پاین - اگر تمہیں مفلسی کا خوف ہو تو الله تمہیں دولت مند کردے گا - اپنے فضل سے اگر چاہے ، الله علم و حکمت والا ہے ''

قران پاک میں الله سبحان و تعالی کے ان واضح احکامات کے بعد رسول الله صلی الله علیہ و آلیہ وسلم نے مشرکوں اور کفّار پر مسجد الحرام یعنی مکّہ مکرمہ کی حدود میں داخلے پر پابندی لگادی جو الحمد الله 1400 سال سے زاید عرصۂ گزرجانے کے باوجود اب تک الله کی مدد اور رحمت سے قایم و دائم ہے اور
انشا الله قیامت تک برقرار رہے گی -

مدینہ المنورہ بھی کیونکہ رسول الله صلی الله علیہ و آلیہ وسلم کا حرم ہے اور آپ صلی الله علیہ و آلیہ وسلم مجسم وہاں موجود ہیں تو اسکی عظمت ، پاکدامنی اور حرمت کا تقاضہ ہے کہ وہاں کی طاہر فضاؤں میں بھی نجس لوگ داخل نہ ہوں - اسلئے مدینہ منورہ میں بھی یہ پابندی لگائی گئی ہے -

سورة التوبة◄ ١٩١ ► الجزء العاشر

[9:28] سورۃ التوبہ

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ فَلَا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَـٰذَا ۚ وَإِنْ خِفْتُمْ عَيْلَةً فَسَوْفَ يُغْنِيكُمُ اللَّـهُ مِن فَضْلِهِ إِن شَاءَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اے ایمان لانے والو، مشرکین ناپاک ہیں لہٰذا اس سال کے بعد یہ مسجد حرام کے قریب نہ پھٹکنے پائیں اور اگر تمہیں تنگ دستی کا خوف ہے تو بعید نہیں کہ اللہ چاہے تو تمہیں ا پنے فضل سے غنی کر دے، اللہ علیم و حکیم ہے

Zee-Aich|ZaiD
غیر مسلم مکّہ مکرمہ میں کیوں داخل نہیں ہو سکتے ؟
=====================================
آپ بذریعہ سڑک کسی بھی جانب سے مکہ مکرمہ میں داخل ہوں تو حدود حرم کے آغازسے کچھ پہلے سڑکوں پر جلی حروف میں بار بار یہ الفاظ تحریر نظر آتے ہیں کہ ''غیر مسلم کا مکّہ کی حدود میں داخلہ منع اور فقط مسلمین مکّہ میں داخل ہو سکتے ہیں ''

اور پھر وہ مقام آ ہی جاتا ہے جہاں یہ سائیں بورڈ آویزاں ہے جو آپکو آج کی اھلا'' کویز کی تصویر میں نظر آرہا ہے جس میں حتمی طور سے اس بات کی نشاندھی کی گئی ہے کہ غیر مسلمین داہنے ہاتھہ کی جانب '' طائف '' کی جانب مڑ جائیں جسکو میں نے لال تیر سے واضح کیا ہے جبکہ مسلمین بائیں جانب ، مکّہ مکرمہ کی طرف مڑ سکتے ہیں جسکی نشاندھی میں نے نیلے تیر سے کی ہے - گویا یہ وہ نقطہ آخر ہے جہاں سے مسلمانوں اور غیر مسلیمین کی راہیں جدا ہونا لازمی ہیں -
ہم سب جانتے ہیں کہ مکّہ کی طاہر فضاؤں میں صرف کلمہ گو اہل ایمان ہی داخل ہو سکتے ہیں کسی نجس کا اس پاک شہر میں داخلہ شرعا '' ممنوع ہے اور اس وجہ سے مکّہ مکرمہ کے اطراف میں موجود تمام ایکسپریس ویز پر ایسے انتباہی بورڈ آویزاں ہیں -
غیر مسلموں پر رسول الله صلی الله علیہ و الیہ وسلم نے سن 9 ہجری میں یہ پابندی لگائی تھی جو آج تک الحمد الله برقرار ہے - کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ و الیہ وسلم نے یہ پابندی کیوں لگائی تھی ؟ آخر اس پابندی کو لگانے کی وجہ کیا تھی ؟
جواب
==============
سن 8 ہجری میں فتح کے بعد جب پورے مکّہ مکرمہ میں مسلمانوں کا مکمل غلبہ ہوگیا تو سن 9 ہجری میں الله سبحان و تعالی نے خاص آیت نازل فرمائیں جس میں حکم دیا گیا کہ نجس مشرکین کو مسجد الحرام کے پاس پھٹکنے نہ دو - یہ آیت قرآن حکیم کی سوره توبہ کی آیت نمبر 28 ہے جو پارہ نمبر 10 میں ہے ، جس کا اردو ترجمہ کچھہ یوں ہے :-

'' اے ایمان والو، مشرک بالکل ہی ناپاک ہیں - وہ اس سال کے بعد مسجد الحرام کے پاس بھی بھٹکنے نہ پاین - اگر تمہیں مفلسی کا خوف ہو تو الله تمہیں دولت مند کردے گا - اپنے فضل سے اگر چاہے ، الله علم و حکمت والا ہے ''

قران پاک میں الله سبحان و تعالی کے ان واضح احکامات کے بعد رسول الله صلی الله علیہ و آلیہ وسلم نے مشرکوں اور کفّار پر مسجد الحرام یعنی مکّہ مکرمہ کی حدود میں داخلے پر پابندی لگادی جو الحمد الله 1400 سال سے زاید عرصۂ گزرجانے کے باوجود اب تک الله کی مدد اور رحمت سے قایم و دائم ہے اور
انشا الله قیامت تک برقرار رہے گی -

مدینہ المنورہ بھی کیونکہ رسول الله صلی الله علیہ و آلیہ وسلم کا حرم ہے اور آپ صلی الله علیہ و آلیہ وسلم مجسم وہاں موجود ہیں تو اسکی عظمت ، پاکدامنی اور حرمت کا تقاضہ ہے کہ وہاں کی طاہر فضاؤں میں بھی نجس لوگ داخل نہ ہوں - اسلئے مدینہ منورہ میں بھی یہ پابندی لگائی گئی ہے -

سورة التوبة◄ ١٩١ ► الجزء العاشر

[9:28] سورۃ التوبہ

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ فَلَا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَـٰذَا ۚ وَإِنْ خِفْتُمْ عَيْلَةً فَسَوْفَ يُغْنِيكُمُ اللَّـهُ مِن فَضْلِهِ إِن شَاءَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اے ایمان لانے والو، مشرکین ناپاک ہیں لہٰذا اس سال کے بعد یہ مسجد حرام کے قریب نہ پھٹکنے پائیں اور اگر تمہیں تنگ دستی کا خوف ہے تو بعید نہیں کہ اللہ چاہے تو تمہیں ا پنے فضل سے غنی کر دے، اللہ علیم و حکیم ہے

No comments:

Post a Comment